August 13, 2025 marks the 99th anniversary of the birth of Fidel Castro, an emblematic figure of the Cuban Revolution and a symbol of anti-imperialist resistance. Although Cuba and Pakistan are thousands of miles apart, their bilateral relationship has been marked by gestures of solidarity and cooperation in which the Commander-in-Chief's influence has been decisive. His memory lives on in Pakistan as the moral architect of a bond guided by the values of sovereignty, equality, and mutual non-intervention, and cemented by concrete examples of selfless aid and active diplomacy.
Diplomatic relations between the two countries were established on October 28, 1955. In the 1960s, embassies were opened in Havana and Islamabad, but economic constraints led to their closure in 1968 and again in 1990. However, the devastating earthquake in Kashmir in October 2005 marked a turning point: Cuba, under Fidel's leadership, was one of the first countries to offer humanitarian aid, sending medical brigades and field hospitals to the most affected areas, in a gesture that generated deep gratitude in Pakistani society.
The scale of that aid was extraordinary. More than 2,700 Cuban health professionals were deployed to Pakistan, treating hundreds of thousands of patients. Between October 2005 and May 2006, more than two million consultations and thousands of surgical procedures were performed. The Pakistani authorities publicly acknowledged that Cuba's contribution would always be remembered, emphasizing that this solidarity transcended the emergency situation to become a pillar of mutual trust.
Fidel Castro also promoted educational cooperation as a way to strengthen long-term bilateral relations. More than 900 young Pakistanis received scholarships to train as doctors at Cuban universities, many of whom now work in the local health system. These initiatives were accompanied by cultural exchanges and high-level visits, during which Pakistani diplomats highlighted the special esteem in which their people hold the Cuban leader and the humanist vision that inspired these actions.
Beyond the specific facts, Fidel Castro stands as a figure of reference for progressive sectors in Pakistan, who see him as an example of resistance to imperialism and commitment to social justice. Although the realities of both countries are very different, his legacy continues to offer keys to thinking about a more balanced and supportive international order. Almost a century after his birth, the Commander-in-Chief's mark on relations between Cuba and Pakistan remains alive, reminding us that diplomacy can also be forged through empathy and commitment to human dignity.
فیڈل کاسترو اور پاکستان: ایک وراثت جو وقت اور فاصلے سے ماورا ہے
13 اگست 2025 کو فیڈل کاسترو کی پیدائش کی 99ویں سالگرہ منائی جا رہی ہے — کیوبائی انقلاب کی علامتی شخصیت اور سامراج مخالف مزاحمت کی علامت۔ اگرچہ کیوبا اور پاکستان ہزاروں کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں، لیکن دونوں ممالک کے دوطرفہ تعلقات نمایاں رہے ہیں، جو یکجہتی اور تعاون کے جذبات سے عبارت ہیں۔ پاکستان میں کاسترو کی یاد بطور ایک اخلاقی معمار زندہ ہے، جنہوں نے خودمختاری، مساوات اور عدم مداخلت کی قدروں پر مبنی ایک تعلق استوار کیا، جس کی بنیاد بے لوث امداد اور فعال سفارت کاری کے ٹھوس واقعات پر تھی۔
دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات 28 اکتوبر 1955 کو قائم ہوئے۔ 1960 کی دہائی میں ہوانا اور اسلام آباد میں سفارت خانے کھولے گئے، لیکن معاشی مشکلات کی وجہ سے 1968 اور پھر 1990 میں یہ بند ہو گئے۔ تاہم، اکتوبر 2005 میں کشمیر کے تباہ کن زلزلے نے ایک سنگ میل کا کردار ادا کیا: فیڈل کی قیادت میں کیوبا ان اولین ممالک میں شامل تھا جس نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی پیشکش کی، میڈیکل بریگیڈز اور فیلڈ اسپتال متاثرہ علاقوں میں بھیجے — ایک ایسا اقدام جس نے پاکستانی عوام میں گہری شکرگزاری پیدا کی۔
اس امداد کا پیمانہ غیر معمولی تھا۔ کیوبا کے 2,400 سے زائد طبی ماہرین پاکستان میں تعینات کیے گئے جنہوں نے لاکھوں مریضوں کا علاج کیا۔ اکتوبر 2005 سے جنوری 2006 کے درمیان انہوں نے 600,000 سے زیادہ مریضوں کا معائنہ کیا اور تقریباً 6,000 آپریشن کیے، جن میں سے لگ بھگ 2,800 بڑے آپریشن تھے۔ پاکستانی حکام نے کھلے عام اعتراف کیا کہ "ہمارے امدادی کام میں کیوبا کا حصہ ہمیشہ یاد رکھا جائے گا"، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ یہ یکجہتی فوری ہنگامی صورتحال سے آگے بڑھ کر باہمی اعتماد کا ایک ستون بن گئی۔
فیڈل کاسترو نے طویل المدتی بنیادوں پر دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے تعلیمی تعاون کو بھی فروغ دیا۔ سینکڑوں پاکستانی نوجوانوں کو کیوبا کی جامعات میں ڈاکٹر بننے کے لیے اسکالرشپ دی گئیں، جن میں سے بہت سے واپس آ کر اپنے ملک کے نظامِ صحت کو مضبوط کر چکے ہیں۔ ان اقدامات کے ساتھ ثقافتی تبادلے اور اعلیٰ سطحی دورے بھی ہوئے، جن میں پاکستانی سفارت کاروں نے اس بات پر زور دیا کہ ان کے عوام کو کیوبا کے رہنما کے لیے خاص محبت اور ان کے انسان دوست وژن سے متاثر ہونے کا احساس ہے۔
ٹھوس کامیابیوں سے آگے، فیڈل کاسترو پاکستان کے ترقی پسند حلقوں کے لیے ایک مثالی شخصیت بن گئے، جنہوں نے ان میں سامراج کے خلاف مزاحمت اور سماجی انصاف کے عزم کی جھلک دیکھی۔ اگرچہ دونوں ممالک کی حقیقتیں بہت مختلف ہیں، ان کا ورثہ آج بھی ایک متوازن اور یکجہتی پر مبنی عالمی نظام کے تصور میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اپنی پیدائش کے تقریباً ایک صدی بعد بھی، کماندانتے ان خیفے کا کیوبا–پاکستان تعلقات پر اثر زندہ ہے، یہ یاد دلاتے ہوئے کہ سفارت کاری ہمدردی اور انسانی وقار کے عزم سے بھی تشکیل پا سکتی ہے۔